کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 188
اُس کی مدد کرنی ہو گی (اور یہ عہد لینے کے بعد) پوچھا کہ بھلا تم نے اقرار کیا اور اُس اقرار پر میرا ذمہ لیا (یعنی مجھے ضامن ٹھہرایا؟) انھوں نے کہا (ہاں ) ہم نے اقرار کیا (اللہ نے) فرمایا کہ تم (اس عہد و پیمان کے) گواہ رہو اور میں بھی تمھارے ساتھ گواہ ہوں۔‘‘ اس آیت کی تفسیر میں اگرچہ ایک دوسرا معروف قول بھی ہے مگریہ تفسیر بھی کی گئی ہے اور اس پہلی تفسیر کا مفہوم اس تفسیر کو بھی شامل ہے۔ سورہ التوبہ میں تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مخاطب ہوکر یہاں تک فرمادیا ہے کہ اگر تم میرے رسول کی مدد نہیں کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمھاری مدد کا محتاج نہیں بلکہ وہ خود مدد کرسکتا ہے اور اس سے پہلے بھی اس نے مدد کی ہے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِلَّا تَنْصُرُوْہُ فَقَدْ نَصَرَہُ اللّٰہُ اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ھُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا فَاَنْزَلَ اللّٰہُ سَکِیْنَتَہٗ عَلَیْہِ وَ اَیَّدَہٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْھَا وَ جَعَلَ کَلِمَۃَ الَّذِیْنَ کَفَرُوا السُّفْلٰی وَ کَلِمَۃُ اللّٰہِ ھِیَ الْعُلْیَا وَاللّٰہُ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ} [التوبۃ: ۴۰] ’’اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو اللہ ان کا مدد گار ہے (وہ وقت تمھیں یاد ہو گا) جب ان کو کافروں نے گھروں سے نکال دیا (اس وقت) دو (ہی شخص تھے جن) میں دوسرے (خود رسول اللہ) تھے جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے ان پر تسکین ناز ل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تمھیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا اور کلمہ تو اللہ ہی کا بلند ہے اور اللہ