کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 180
الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ} [الأعراف: ۱۵۷] ’’وہ جو رسول کی، جو نبی اُمّی ہیں، پیروی کرتے ہیں جن (کے اوصاف) کو وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ انہیں نیک کام کا حکم دیتے ہیں اور بُرے کام سے روکتے ہیں اور پاک چیزوں کو اُن کے لیے حلال کرتے ہیں اور ناپاک چیزوں کو اُن پر حرام ٹھہراتے ہیں اور اُن پر سے بوجھ اور طوق جو اُن (کے سر) پر (اور گلے میں ) تھے اتارتے ہیں تو جو لوگ ان پر ایمان لائے اور ان کی رفاقت کی اور انہیں مدد دی اور جو نور ان کے ساتھ نازل ہوا ہے اس کی پیروی کی، وہی مراد پانے والے ہیں۔‘‘ غزوۂ تبوک میں جو اہلِ مدینہ بعض و جوہات کی بنا پر شریکِ جہاد نہ ہوئے تو انھیں تنبیہ کرتے ہوئے سورۃ التوبۃ میں فرمایا: { مَا کَانَ لِاَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ وَ مَنْ حَوْلَھُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ اَنْ یَّتَخَلَّفُوْا عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَرْغَبُوْا بِاَنْفُسِھِمْ عَنْ نَّفْسِہٖ ذٰلِکَ بِاَنَّھُمْ لَا یُصِیْبُھُمْ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخْمَصَۃٌ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ لَا یَطَئُوْنَ مَوْطِئًا یَّغِیْظُ الْکُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوْنَ مِنْ عَدُوٍّ نَّیْلًا اِلَّا کُتِبَ لَھُمْ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِیْنَ} [التوبۃ: ۱۲۰] ’’اہلِ مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ اللہ کے پیغمبر سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں یہ اس لیے نہیں کہ انہیں اللہ کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا محنت کی یا بھوک کی یا