کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 18
کفار کے عزائم: حق و باطل کے اس معرکے اور کفر و اسلام کی اس آویزش میں مسلمانوں کے خلاف کافروں کے عزائم کیا ہیں ؟ان باتوں کا تذکرہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنی کتابِ مقدس میں جابجا فرمایا ہے : 1۔ کافر مسلمانوں کے اتنے بدخواہ ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کوکوئی بھلائی نہ ملے۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ اللّٰہُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِہٖ مَنْ یَّشَآئُ وَ اللّٰہُ ذُوْ الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ} [البقرۃ: ۱۰۵] ’’جو لوگ کافر ہیں، اہلِ کتاب یا مشرک، وہ اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ تم پر تمھارے رب کی طرف سے خیر (وبرکت) نازل ہو، اور اللہ تو جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے ا ور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے۔‘‘ 2۔ سورۃ البقرہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ وہ تم سے دین اسلام چھڑواناچاہتے ہیں۔ چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے : { وَدَّ کَثِیْرٌ مِّنْ اَھْلِ الْکِتٰبِ لَوْ یَرُدُّوْنَکُمْ مِّنْم بَعْدِ اِیْمَانِکُمْ کُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِھِمْ مِّنْم بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَھُمُ الْحَقُّ فَاعْفُوْا وَاصْفَحُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ} [البقرۃ: ۱۰۹] ’’اپنے نفوس کے حسد کی وجہ سے اہلِ کتاب میں سے اکثر لوگ یہ