کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 179
کے) گرجے اور (یہودیوں کے) عبادت خانے اور (مسلمانوں کی) مسجدیں جن میں اللہ کا بہت سا ذکر کیا جاتا ہے ویران ہو چکی ہوتیں اور جو شخص اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اُس کی ضرور مددکرتا ہے بیشک اللہ توانا اور غالب ہے۔‘‘ یہ بات فطرتِ انسانی کا حصہ ہے کہ حقیقی دوست اپنے محبوب کی مدد و نصرت کرتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اس کا ہر ممکن حد تک دفاع کرتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنا تمام افرادِ امت پر واجب ہے۔ چنانچہ سورۃ الفتح میں ارشادِ الٰہی ہے: { اِِنَّآ اَرْسَلْنٰکَ شَاھِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًا . لِّتُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُ وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا} [الفتح: ۸، ۹] ’’اور ہم نے (اے نبی!) آپ کو حق ظاہر کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور خوف دلانے والا (بنا کر) بھیجا ہے۔ تاکہ (اے مسلمانو!) تم لوگ اللہ پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ اور ان کی مدد کرو اوراس کا ادب کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو۔‘‘ جبکہ سورۃ الاعراف میں ارشاد فرمایا: { اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھٰھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبٰٓئِثَ وَ یَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْھِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ