کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 174
3) فَاِنَّ عِرْضَ أَبِيْ وَوَالِدِہٖ وَعِرْضِيْ لِعِرْضِ مُحَمَّدٍ مِّنْکُمْ وَقَائٗ[1] ’’]اے کافر و مشرک!] تونے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جواب دیا ہے اور اس پر ہمیں اللہ سے اجر و ثواب ملے گا۔ [اے کافر و مشرک!] تونے ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کی جو انتہائی نیک و صالح اور متقی و پارسا ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ کے فرستادہ و رسول ہیں اور عہد کی پاسداری و وفا شعاری آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی فطرت میں داخل ہے۔ میرے باپ و دادا کی عزت اور خود میری آبرو، سب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت و ناموس کا تم سے تحفظ کرنے کے لیے قربان ہیں۔‘‘ اور چند اشعار کے بعد فرمایا: وَ قَالَ اللّٰہُ : قَدْ أَرْسَلْتُ عَبْداً یَقُوْلُ الْحَقَّ لَیْسَ بِہٖ خِفَائٗ وَ قَالَ اللّٰہُ: قَدْ یَسَّرْتُ جُنْداً ہُمْ الْأَنْصَارُ عَرْضَتُہَا اللِّقَائٗ لَنَا فِـيْ کُلِّ یَـوْمٍ مِـنْ مُعَـدٍّ سِبَابٌ أوْ قِتَـالٌ أوْ ہِجَائُ ’’اللہ کا ارشاد ہے : میں نے ایک بندہ بھیجا ہے جو حق و سچ بات کرتا ہے جس میں کوئی خفا و پردہ اور شک و شبہ نہیں، اور اللہ کا فرمان ہے:
[1] صحیح مسلم (4؍1936، حدیث: 2490)