کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 173
اسی حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ہَجَاہُمْ حَسَّانُ فَشَفَیٰ وَ اسْتَشْفَیٰ)) ’’حسان رضی اللہ عنہ نے کفار کی ہجو کی، اہلِ ایمان کے دلوں کو شفاء و سکون مہیّا کیا اور [کفار و مشرکین کی دھجیاں بکھیر کر] خود بھی سکون و چین پایا۔‘‘ جبکہ صحیح بخاری و مسلم، نسائی اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی ہے: ((اُہْجُہُمْ، أَوْ قَالَ : ہَاجِہِمْ وَ جِبْرِیْلُ مَعَکَ)) [1] ’’ ان مشرکین کی ہجو کرو اور جبریل علیہ السلام تمھارے ساتھ ہیں۔‘‘ اسی طرح صحیح بخاری و مسلم، ابو داود، نسائی، اور مسند احمد میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا حَسَّانُ! أَجِبْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ، اَللّٰہُمَّ أَیِّدْہُ بِرُوْحِ الْقُدْسِ)) [2] ’’ اے حسان! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے [ان مشرکین کی ہجو کا] جواب دو۔ [اور ساتھ ہی یہ دعاء فرمائی:] اے اللہ! روح القدس [حضرت جبریل علیہ السلام ] کے ذریعے اس کی مدد فرما۔‘‘ یہ تھے شاعرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ۔ صحیح مسلم میں ان کے بعض اشعار بھی مذکور ہیں۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں ؎ 1) ہَجَوْتَ مُـحَـمَّــداً فَأَجَبْتُ عَنْہُ وَ عِنْدَ اللّٰہِ فِيْ ذٰلِکَ الْجَزَائٗ 2) ہَجَوْتَ مُـحَـمَّــداً بَرّاً وَ تَقِیّاً رَسُوْلُ اللّٰہِ شِیْمَتُہُ الْوَفَائٗ
[1] صحیح مسلم (4؍1933، حدیث: 2486) صحیح الجامع (2522) [2] صحیح مسلم (4؍1933، حدیث: 2485)