کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 171
ان کا حکم جہاں میں نافذ قبضہ کُل پہ رکھاتے یہ ہیں عام نعت گو شعراء اور نعت خوان حضرات سے قطع نظر اچھے بھلے شعرا بھی نعتیہ شاعری میں کتاب و سنت کی تعلیمات کی عدمِ پابندی و مبالغہ آمیزی پر اتر آتے ہیں اور ان شعراء و نعت خوان پر ہی بس نہیں کئی پڑھے لکھے لوگ بھی ان سے متاثر نظر آتے ہیں اور اپنی گفتگو میں ان اشعار کو استعمال کرتے ہیں، مثلاً ایک شاعر نے کہا ہے ؎ ادب گاہیست زیرِ آسمان از عرش نازک تر نفس گم کر وہ می آید جنید و با یزید ایں جا اس شعر میں مقدس قبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو عرشِ الٰہی سے بھی افضل و نازک تر قرار دے دیا گیا ہے۔ اور شانِ الٰہی میں شدید گستاخی کی انتہاء یہ ہے کہ ایک غلو پسند شاعر نے یہ تک کہہ دیا ہے ؎ کعبے کی عظمتوں کا منکر نہیں ہوں میں مکہ کا بھی کعبہ پیارے نبی کا روضہ حب مصطفی کے نام پر ان لوگوں نے اسلامی عقائد کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں اور کئی شاعر و نعت خوان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی اور اپنی بے عقلی کا مظاہرہ کرنے سے بھی باز نہیں آئے۔ چنانچہ ایک شاعر نے کہا ہے ؎ یا محمد بلانا ہوگا اپنا جلوہ دکھانا ہوگا جبکہ سورۃ الحجرات کی آیت نمبر (۴) میں اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حجروں کے پیچھے سے یا محمد یا محمد کہہ کر پکارنے والے اکثر لوگوں کو ’’بے عقل ‘‘قرار دیا ہے۔[1]
[1] جس کی تفصیل گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔