کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 170
اول و آخر توئی، ظاہر و باطن توئی اور پھر انھی کی ر و میں علامہ اقبال بھی بہہ گئے اور کہہ گئے: ع نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر جبکہ اول و آخر اور ظاہر و باطن تو اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ اور صفاتِ علیا میں سے ہیں جیسا کہ سورۃ الحدید میں ارشادِ الٰہی ہے : { ھُوَ الْاَوَّلُ وَالْاٰخِرُ وَالظَّاھِرُ وَالْبَاطِنُ وَھُوَ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ} [الحدید: ۳] ’’وہ (سب سے) پہلا اور (سب سے) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات کے اعتبار سے سب سے) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے۔‘‘ حرفِ کُن سے تمام امورِ کائنات کو سر انجام دینا اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے اور کل کائنات کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان نے اپنی ایک نعت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں غلو کرتے ہوئے یہ دونوں صفات ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کھاتے میں ڈال دی ہیں، چنانچہ وہ کہتے ہیں : قادرِ کُل کے نائبِ اکبر کُن کا رنگ دکھلاتے یہ ہیں ان کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے مالکِ کُل کہلاتے یہ ہیں ان کے نام کے صدقے جس سے جیتے ہم ہیں، جلاتے یہ ہیں