کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 165
۸۱۔ بلا عذر اپنے شوہر کی خواہش پوری نہ کرنے والی عورت پر صبح ہونے تک فرشتے لعنتیں برساتے رہتے ہیں۔[1]
۸۲۔ کسی مسلمان کو ہتھیار سے ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے والا۔[2]
۸۳۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دینے والے پر اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہے۔[3]
۸۴۔ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرنے سے روکنے والے کے لیے فرشتے بددعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! روکنے والے [کے مال] کو تباہ کردے۔[4]
۸۵۔ جس نے رمضان کو پایا مگر اپنے گناہوں کو معاف نہ کروا لیا وہ اللہ کی رحمتوں سے دور [ملعون] ہے۔
۸۶۔ جو اپنے والدین یا ان میں سے کسی ایک کو پائے اور پھر بھی جہنم میں داخل ہو۔ وہ بھی اللہ کی رحمتوں سے دور [ملعون] ہے۔
۸۷۔ جس کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکرِ جمیل آئے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھے وہ بھی اللہ کی رحمتوں سے دور [ملعون] ہے۔[5]
[1] صحیح البخاري (5193) صحیح مسلم (1436) مسند أحمد، صحیح الجامع، رقم الحدیث (408) الطبراني الأوسط و صغیر، المجمع (4؍313)
[2] صحیح مسلم (4؍2020، حدیث: 2616۔2617) سنن الترمذي، صحیح الجامع، رقم الحدیث (6034)
[3] المعجم الکبیر للطبراني (12؍110۔111، حدیث: 12709) الصحیحۃ، رقم الحدیث (2340) صحیح الجامع (6161)
[4] صحیح البخاري (1442) صحیح مسلم (1010) مسند أحمد 2؍305،5؍197 بفہرس الألباني۔ ابن حبان (8؍121،124) حاکم (2؍445) الصحیحۃ (444) صحیح الترغیب (1؍456)
[5] ابن حبان (2؍140) صححہ الأرناؤوط، ابن حبان، طبراني کبیر بحوالہ المجمع (5؍10؍162،166)