کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 16
بسم اللّٰه الرحمن الرحیم
کفر و اسلام کی آویزش:
اسلام اور کفر کی آویزش اور حق و باطل کا معرکہ تو ابتدائے آفرینش سے ہی جاری ہے۔حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے ساتھ ہی قوائے خیر و شر میں آویزش شروع ہوگئی تھی اورحضرت آدم علیہ السلام کے مقابلے میں ابلیس کھڑا ہوگیا تھا۔ قرآن بتاتا ہے کہ اس نے اللہ کے حکم سے اپنی بغاوت و سرتابی اور حضرت آدم علیہ السلام اور اولادِ آدم کے خلاف اپنی معاندانہ مہم کا اعلان یوں کردیا تھا:
{ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِیْ مِنْ نَّارٍ وَّ خَلَقْتَہٗ مِنْ طِیْنٍ} [الأعراف: ۱۲]
’’میں اس (آدم) سے بہتر ہوں، تونے مجھے آگ سے بنایا ہے اور اس کی تخلیق مٹی سے کی ہے۔‘‘
جب اللہ تعالیٰ نے اسے دھتکار دیا تو اس نے {اَنْظِرْنِیْٓ اِلٰی یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ} [الأعراف: ۱۴] کہہ کر اللہ سے قیامت تک کے لیے مہلت مانگی۔ اور اللہ نے اسے {اِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِیْنَ} [الأعراف: ۱۴] کہہ کر مہلت دے دی۔ اب اس نے نعرۂ بغاوت و عداوت بلند کیا۔
سورۃ الاعراف میں ہے:
{ فَبِمَآ اَغْوَیْتَنِیْ لَاَقْعُدَنَّ لَھُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ . ثُمَّ لَاٰتِیَنَّھُمْ مِّنْم بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَ مِنْ خَلْفِھِمْ وَ عَنْ اَیْمَانِھِمْ وَ عَنْ شَمَآئِلِھِمْ وَ لَا تَجِدُ اَکْثَرَھُمْ شٰکِرِیْنَ} [الأعراف: ۱۶، ۱۷]