کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 157
۸۔ عہد و پیمان کو توڑنے اور کلمات میں تحریف و تبدیلی کرکے بات کو کہیں سے کہیں لے جانے والے خائن و سنگدل اور تعلیم و نصیحت کو بھلادینے والے اہلِ کتاب۔ (المائدہ : ۱۳) ۹۔ بنی اسرائیل میں سے وہ لوگ جو کافر ہوئے، انھوں نے نافرمانی کی، زیادتیاں کرتے اور دوسروں کو برائی سے باز نہیں کرتے تھے۔ (المائدہ: ۷۸، ۷۹) ۱۰۔ منافق مرد و زن اور کفار۔ (التوبہ: ۶۸) ۱۱۔ اللہ کی ذاتِ گرامی پر افترا کرنے اور جھوٹ باندھنے والے کفار و منافقین اور مشرک وغیرہ۔ (ہود: ۱۸) ۱۲۔ اللہ سے نقضِ عہد کرنے، رشتہ داروں سے قطع رحمی کرنے اور زمین میں فساد و بگاڑ پھیلانے والے۔ (الرعد: ۲۵، محمد: ۲۲۔۲۳۔۲۴) اسی طرح صحیح بخاری و مسلم اور نسائی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سورہ محمد کی انھی تینوں آیات کے حوالے سے قطع رحمی کی مذمت فرمائی ہے۔[1] ۱۳۔ شیطان۔ ( الحجر: ۳۴، ۳۵) ۱۴۔ لعان (بیوی پر شوہر کی طرف سے الزامِ فحاشی کے ثبوت کے لیے نصابِ شہادت مکمل نہ کرنے کی صورت میں ان دونوں کے ما بین شہادت و بددعا) میں جھوٹ بولنے والے۔ (النور: ۶، ۷۔آیاتِ لعان ) ۱۵۔ پاک دامن اور بھولی بھالی مومن عورتوں پر تہمت لگانے والے۔ (النور:۳۳) ۱۶۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اذیّت پہنچانے والے۔ (الاحزاب: ۵۷) ۱۷۔ وہ منافق و مشرک مرد و زن جو اللہ کے متعلق بد ظنی اور برے گمان رکھتے ہیں۔ (الفتح: ۶)
[1] صحیح البخاري (5987) صحیح مسلم (2554)