کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 155
کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے۔‘‘ لوگوں سے بیعت لیتے وقت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے جن امور پر بیعت لی تھی وہ نسائی، بیہقی اور مسند احمد میں وارد حدیث کی رو سے یہ تھی: ((أُبَایِعُکَ عَلٰی أَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ وَ ُتقِیْمَ الصَّلٰوۃَ وَ تُؤْتِيَ الزَّکٰوۃَ وَ تُنَاصِحَ الْمُسْلِمِیْنَ وَتُفَارِقَ الْمُشْرِکِیْنَ )) [1] ’’میں تم سے ان باتوں پر بیعت لیتا ہوں : تم صرف ایک اللہ کی عبادت کرو گے، نماز قائم کرو گے، زکوٰۃادا کرو گے، مسلمانوں کے ساتھ خیر خواہی کرو گے اور کفار و مشرکین سے علیحد گی اختیار کرو گے۔‘‘ نسائی و ابن ماجہ اور مستدرک کی ایک حدیث میں تو یہاں تک ارشادِ نبوی ہے: ((لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْ مُشْرِکٍ أَشْرَکَ بَعْدَ مَا أَسْلَمَ حَتَّیٰ یُفَارِقَ الْمُشْرِکِیْنَ اِلٰی الْمُسْلِمِیْنَ )) [2] ’’اللہ تعالیٰ کسی ایسے مشرک کا جو مسلمان ہو کر شرک کرے، کوئی عمل اس وقت تک قبول نہیں کرتا جب تک کہ وہ مشرکوں کو چھوڑ کر مسلمانوں میں داخل نہ ہوجائے۔‘‘ ان آیات و احادیث اور دیگر دلائل و شواہد کے پیشِ نظر امامِ کعبہ شیخ محمد بن عبد اللہ بن السبیّل نے اپنے ایک طویل مقالہ میں غیرمسلم ممالک کی نیشنلٹی حاصل کرنے کو بھی نا جائز قرار دیا ہے۔ ان کا یہ تفصیلی مقالہ ماہنامہ ’’صوت الامہ‘‘ جامعہ سلفیہ بنارس میں شائع ہوچکا ہے۔
[1] مسند أحمد (4 ؍ 365) سنن البیھقي [13/9] الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث (636) [2] سنن ابن ماجہ، کتاب الحدود، الحاکم (4 ؍ 600) صحیح الجامع، رقم الحدیث (7748) الصحیحۃ، رقم الحدیث (369)