کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 153
’’یہ چیزیں تمھارے جنّ بھائیوں کی خوراک ہیں۔‘‘ ۱۶۔ بلا عذر و مجبوری اسلامی ممالک کو چھوڑکر کافر و مشرک ممالک میں رہائش اختیار کرنے والوں سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے براء ت و بیزاری کا اظہار فرمایا ہے۔ چنانچہ سنن ابی داود، ترمذی اور الاحادیث المختارہ للضیاء المقدسی میں ارشادِ نبوی ہے : ((أَنَا بَرِیٌٔ مِنْ کُلِّ مُسْلِمٍ یُقِیْمُ بَیْنَ أَظْہُرِ الْمُشْرِکِیْنَ)) ’’میں ہر اس مسلمان سے بری و بیزار ہوں جو کفار و مشرکین کے مابین رہتا ہو۔‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی وجہ دریافت فرمائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لَا تَرَائَ یٰ نَارُہُمَا )) [1] ’’تاکہ کفار و مسلمین دونوں کی آگ ایک دوسرے کو نہ دیکھے۔‘‘ بلکہ ابو داود میں ارشادِ نبوی ہے: ((مَنْ جَامَعَ الْمُشْرِکَ وْ سَکَنَ مَعْہٗ فَاِنَّہٗ مِثْلُہٗ))[2] ’’جو شخص کسی مشرک کے ساتھ اٹھے بیٹھے اور اسی کے ساتھ رہائش رکھے وہ بھی اس جیسا ہی ہے۔‘‘ جبکہ مستدرک حاکم میں ہے: ((لَا تُسَاکِنُوْا الْمُشْرِکِیْنَ وَلَا تُجَامِعُوْہُمْ، فَمَنْ سَاکَنَہُمْ أَوْ جَامَعَہُمْ فَلَیْسَ مِنَّا)) [3] ’’کفار و مشرکین کے ساتھ سکونت اختیار نہ کرو اور نہ ہی ان کے
[1] صحیح سنن أبي داود (3 ؍ 45، حدیث: 2645 ) صحیح الجامع (1461) [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (2887) صحیح الجامع، رقم الحدیث (6186) [3] مستدرک حاکم (2 ؍ 141) الصحیحۃ (2330)