کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 151
’’جو اپنے رخساروں کو پیٹے، کپڑے پھاڑے اور زمانۂ جاہلیت کی طرح نوحہ خوانی کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘
۹، ۱۰۔ سنن ابو داود میں ایک صحابیہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے عہد لیا تھا:
((أَنْ لَّا نَخْمِشَ وَجْہاً وَلَا نَدْعُوَا وَیْلاً وَلَا نَشُقَّ جَیْباً وَلَا نَنْشُرَشَعْراً)) [1]
’’(مصیبت میں ) نہ ہم منہ نوچیں گی، نہ واویلا کریں گی، نہ کپڑے پھاڑیں گی، اور نہ بال بکھیریں گی۔ ‘‘
عورتیں چونکہ مردوں کی نسبت کمزور طبع ہوتی ہیں اس لیے ان سے ایسے امور کا صدور ممکن ہونے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یہ عہد لیے، اور اگر اس کے باوجود بھی کوئی عورت ارشادِ نبوی کی نافرمانی کرے تو ایسی عورت کے بارے میں صحیح مسلم، ابن ماجہ، مسند احمد اور بیہقی میں ارشادِ نبوی ہے:
((النَّائِــحَۃُ اِذَا لَمْ تَتـُبْ قَبْـلَ مَوْتِـھَا، تُقَـامُ یَـوْمَ الْقِیَـامَـۃِ وَعَلَیْہَـا سِرْبـَالٌ مِـنْ قَطِـرَانٍ وَدِرْعٌ مِـنْ جَـرَبٍ)) [2]
’’نوحہ خوانی کرنے والی عورت اگر توبہ کیے بغیر مرگئی تو قیامت کے دن وہ اس حالت میں اٹھائی جائے گی کہ آتش گیر مادے [چقماق] کی قمیص پہنے ہوگی اور اسے خارش کی ذرع پہنائی جائے گی۔‘‘
اور مسندِ احمد میں یہ الفاظ بھی ہیں :
((ثُمَّ یُعْلٰی عَلَیْہَا دِرْعٌ مِنْ لَہَبِ النَّارِ)) [3]
[1] صحیح سنن أبي داود، رقم الحدیث (2685)
[2] صحیح مسلم (3؍6؍235 ) سنن ابن ماجہ (1581) مسند أحمد (5؍342)
[3] مسند أحمد (5؍42 3) اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے دیکھیے ہماری کتاب ’’ ماہ محرم، اسلامی سالِ نو کے آغاز پر صحیح طرزِ عمل اور تذکرہ چند بدعات کا‘‘ یہ کتاب مکتبہ کتاب و سنت ریحان چیمہ سیالکوٹ کی طرف سے شائع ہوچکی ہے۔