کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 147
کُنْتُمْ خَرَجْتُمْ جِھَادًا فِیْ سَبِیْلِیْ وَابْتِغَآئَ مَرْضَاتِیْ تُسِرُّوْنَ اِِلَیْھِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَاَنَا اَعْلَمُ بِمَآ اَخْفَیْتُمْ وَمَآ اَعْلَنتُمْ وَمَنْ یَّفْعَلْہُ مِنْکُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآئَ السَّبِیْلِ} [الممتحنۃ: ۱] ’’مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لیے (مکہ سے) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین ِ) حق کے جو تمھارے پاس آیا ہے منکر ہیں اور اس باعث سے کہ تم اپنے پروردگار اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے ہو پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں، تم ان کی طرف پوشیدہ پوشیدہ دوستی کے پیغام بھیجتے ہو جوکچھ تم مخفی طور پر اورجو علیٰ الاعلان کرتے ہو وہ مجھے معلوم ہے اور جو کوئی تم میں سے ایسا کرے گا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔‘‘ اور سورۃ الممتحنہ ہی میں ارشاد فرمایا: { اِِنَّمَا یَنْھٰکُمُ اللّٰہُ عَنِ الَّذِیْنَ قٰتَلُوْکُمْ فِی الدِّیْنِ وَاَخْرَجُوکُمْ مِّنْ دِیَارِکُمْ وَظٰھَرُوْا عَلٰٓی اِِخْرَاجِکُمْ اَنْ تَوَلَّوْھُمْ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ} [الممتحنۃ: ۹] ’’اللہ انھی لوگوں کے ساتھ دوستی کرنے سے تمھیں منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمھارے گھروں سے نکالا اور تمھارے نکالنے میں دوسروں کی مدد کی تو جو لوگ ایسے لوگوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں۔‘‘ ۲۔ اسی طرح منافقین سے محبت و دوستی کی پینگیں بڑھانے کی بھی قرآنِ کریم میں ممانعت آئی ہے۔ چنانچہ سورۃ النساء میں ارشادِ الٰہی ہے :