کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 14
ممالک کے اسلامی حلقوں کے حبِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے جذبے سے سرشار مسلمان ان اہانت آمیز خاکوں کے خلاف پر امن احتجاج کریں تو یہ ان کا حق ہے، اور اسے تو پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سابق صدر بل کلنٹن نے بھی تسلیم کیا ہے۔ (اردو نیوز، بروزہفتہ ۱۹؍ محرم ۱۴۲۷ھ) ناموسِ رسالت کے حوالے سے پورے عالمِ اسلام میں غم و غصے کی ایک لہر دوڑ گئی، ان میں اس بے چینی کا پھیل جاناایک فطری عمل ہے۔ اس سلسلہ میں سرکاری و غیر سرکاری ہر سطح پر مظاہرے ہوئے اور انھی مظاہروں کی آڑ میں بعض شر پسند عناصر گھیراؤ جلاؤ، توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے میں کوشاں رہے۔ سرکاری املاک کے ساتھ ساتھ مغربی ریسٹورانوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ ساتھ بعض مظاہرین کی نجی گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور بند دکانوں کو بھی نشانہ بناتے رہے۔ نیز ڈنمارک کے پرچموں کو پاؤں تلے روندا اور انھیں نذرِ آتش کیا گیا۔ برِصغیر میں یہ احتجاج و مظاہرے پورے زوروں پر رہے اور دل آزار خاکوں کی اشاعت نے مسلمانوں کے جذبات کو بے قابو کیے رکھا۔ جگہ جگہ مظاہرین کی سنگباری و آتش زنی اور پولیس کے لاٹھی چارج کے مناظر دیکھنے میں آئے اور کارٹونسٹ کے قاتل کو انعام میں ایک ملین ڈالر، نئی کار اور اس کے وزن کے برابر سونا دینے کے اعلانات بھی سامنے آئے۔ ان سب حالات کے تناظر میں ہم چند امور اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتے ہیں مثلاً: 1۔ کفر و اسلام کی آویزش۔ 2۔ کفار کے عزائم۔