کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 133
جس کی مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارکہ میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جو ادب و احترام کیا وہ تو بخاری و مسلم والے حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے واقعہ ہی سے ظاہر ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ والا مذکورہ بالا واقعہ بھی واضح ہے۔ ادب و احترام کی چند مثالیں : غرض سلف صالحینِ امت نے اس سلسلہ میں بہترین مثالیں قائم فرمائی ہیں۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکرِ خیر یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث و ارشادات میں سے کسی حدیث کے تذکرہ کے وقت ایسے ہوجاتے کہ ان پر ہیبت و جلال طاری ہوجاتا اور وہ ادب کی تصویر بن جایا کرتے تھے۔ ۱۔ حضرت عَمرو بن میمون رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے صرف ایک ہی مرتبہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس حال میں دیکھا ہے کہ انھوں نے کہا: ’’قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔‘‘ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔‘‘ تب میں نے ان کی طرف بغور دیکھا کہ یہ کلمات کہنے سے پہلے انھوں نے اپنی ازار ڈھیلی کرلی، ان کی رگیں پھول گئیں اور ان کی آنکھیں آنسوؤں سے ڈبڈبا گئیں اور پھر ساتھ ہی یہ بھی فرمایا دیا: ’’ أَوْ نَحْوَ ذٰلِکَ، أَوْ دُوْنَ ذٰلِکَ، أَوْ قَرِیْباً مِّنْ ذٰلِکَ أَوْ یُشْبِہُ ذٰلِکَ۔‘‘[1] ’’یا اس طرح کے الفاظ کہے یا اس سے کچھ کم یا اس کے قریب قریب یا اس کے مشابہ۔‘‘
[1] الجامع لأخلاق الراوي و آداب السامع للخطیب البغدادي (2؍66۔67) و شرح الشفاء للقاضي عیاض و ملّا علی قاری (2؍74)