کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 123
۱۔ رحمتِ الٰہی سے دُوری: ایک حدیث جو متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کئی کتبِ حدیث میں مروی ہے جس کی بعض روایات میں منبر اور اس کی تین سیڑھیوں پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تین مرتبہ آمین کہنے اور بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے استفسار پر وجہ بتانے کا ذکر بھی آیا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام آئے اور انھوں نے اللہ کی طرف سے یہ پیغام دیا۔ اور بعض روایات میں منبر، سیڑھیوں، جبریل علیہ السلام اور آمین کے ذکر کے بغیر ہی ارشادِ نبوی ہے: (( رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَیْہِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ یُّغْفَرَ لَہٗ، وَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَکَ عِنْدَہٗ أَبَوَاہُ الْکِبَرَ أَوْ أَحَدُہُمَا فَلَمْ یُدْخِلَاہُ الْجَنَّۃَ، وَ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتَ عِنْدَہٗ فَلَمْ یُصَلِّ عَلَیْکَ )) [1] ’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کی موجود گی میں ماہِ رمضان آیا اور اس حال میں نکل بھی گیا کہ اس نے اپنی بخشش نہ کروالی۔ اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو یا ان میں سے کسی ایک کو پایا اور انھوں نے(حسن سلوک کے عوض ) اسے جنت میں داخل نہ کیا۔ اور اس شخص کی ناک بھی خاک آلود ہو جس کے سامنے ( اے نبی !) آپ کا ذکر ہوا اور اس نے آپ پر درود نہ پڑھا۔۔‘‘ ۲۔ سب سے بڑا بخیل کون؟ سنن ترمذی، نسائی، صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم، مسند احمد، معجم طبرانی کبیر اور عمل الیوم و اللیلہ ابن السنی میں حضرت علی اورحضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] سنن الترمذی ، رقم الحدیث ( 3445)