کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 109
پاک رکھا جائے، اور اس کے لیے اللہ سے دعائیں کی جائیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے میں ارشاد فرمایا ہے : { وَالَّذِیْنَ تَبَوَّؤُا الدَّارَ وَالْاِِیْمَانَ مِنْ قَبْلِھِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ ھَاجَرَ اِِلَیْھِمْ وَلاَ یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِھِمْ حَاجَۃً مِّمَّآ اُوْتُوْا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ وَلَوْ کَانَ بِھِمْ خَصَاصَۃٌ وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُوْلٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ . وَالَّذِیْنَ جَآئُوْا مِنْم بَعْدِھِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُوْفٌ رَّحِیْمٌ} [الحشر: ۹، ۱۰] ’’اور (ان لوگوں کے لیے بھی) جومہاجرین سے پہلے (ہجرت کے) گھر (یعنی مدینے) میں مقیم اور ایمان میں (مستقل) رہے (اور) جو لوگ ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں ان سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو ملا اس سے اپنے دل میں کچھ خواہش (اور) خلش نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو، اور جو شخص حرصِ نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔ اور (ان کے لیے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار! ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دلوں میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے، اے ہمارے پروردگار! تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے۔‘‘