کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 108
مہاجرین میں سے بھی اور انصار میں سے بھی اور جنھوں نے نیکوکاری کے ساتھ اُن کی پیروی کی، اللہ اُن سے خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں اور اُس نے ان کے لیے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں (اور) وہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔‘‘ ایسے ہی سورۃ الفتح میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْھِمْ وَاَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا} [الفتح ۱۸] ’’(اے پیغمبر!) جب مومن آپ سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو اللہ ان سے خوش ہوا اور جو (صدق وخلوص) ان کے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کرلیا تو ان پر سکینت و تسلی نازل فرمائی اور انھیں جلد فتح عنایت کی۔‘‘ اسی طرح سورۃ البینہ کی آخری آیت میں ارشادِ الٰہی ہے : { رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ ذٰلِکَ لِمَنْ خَشِیَ رَبَّہٗ} [البینۃ: ۸] ’’اللہ ان سے خوش اور وہ اس سے خوش، یہ (صلہ) اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرتا رہا۔‘‘ محبت کا ایک انداز: احبابِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کا ایک انداز یہ بھی ہے کہ ان کے لیے اور اپنے سے پہلے گزرے ہوئے تمام اہلِ ایمان کے لیے مغفرت و بخشش کی دعائیں کی جائیں اور اپنے دلوں کو ان کے خلاف حقد و حسد اور بغض و نفرت سے