کتاب: حقوق مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم اور توہین رسالت کی شرعی سزا - صفحہ 106
صحیح بخاری شریف میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ایک ارشاد سے اندازہ ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت سے محبت کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا و خوشی حاصل کی جائے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا اجر و ثواب بھی آجائے گا۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: ’’ اِرْقَبُوْا مُحَمَّداً فِيْ أَہْلِ بَیْتِہٖ۔‘‘[1] ’’حضرت محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت میں تلاش کرو۔‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ بیت کا ادب و احترام مدِ نظر رکھا کرو۔ عام صحابہ رضی اللہ عنہم کے مقام و مرتبہ کے بارے میں بھی قرآن کے متعدد مقامات خصوصاً سورۃ الفتح شاہد ہے، اور صحیح بخاری و مسلم، ابو داود،ترمذی، ابن ماجہ اور مسند احمد و طیالسی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مروی ہے: ((لَا تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَباً مَا بَلَغَ مُدَّ أَحَدِہِمْ وَ لَا نَصِیْفَہٗ))[2] ’’میرے صحابہ کو گالی مت دو۔ مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی شخص اُحد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرے تو وہ ان کے ایک مٹھی دانے صدقہ کرنے کے ثواب کو تو کیا اس کے آدھے کو بھی نہیں پاسکتا۔‘‘ نیز صحیح بخاری و مسلم، نسائی اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((آیَۃُ الْاِیْمَانِ حُبُّ الْأَنْصَارِ وَ آیَۃُ النِّفَاقِ بُغْضُ الْأَنْصَارِ)) [3]
[1] صحیح البخاري (5؍26) [2] صحیح الجامع، رقم الحدیث (2310) [3] صحیح البخاري رقم الحدیث (3573)