کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 82
کافروں کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت قطعا کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی کیونکہ انھوں نے ایمان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کا کوئی عہد نہیں لے رکھا۔اور جس شخص نے ایمان باللہ اور اتباعِ رسل کے ساتھ اس سے عہد لے رکھا ہے تو وہ ان لوگوں میں سے ہے جنہیں اللہ تعالیٰ شفاعت کیلئے پسند فرمائے گا اور انھیں بھی شفاعت نصیب ہوگی۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَلاَ یَشْفَعُوْنَ إِلاَّ لِمَنِ ارْتَضٰی﴾’’اور وہ صرف اسی کے حق میں سفارش کر سکیں گے جس کیلئے اللہ راضی ہو گا۔‘‘
٭ سب سے درست اور صحیح بات کلمہ طیبہ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ ہے۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿یَوْمَ یَقُوْمُ الرُّوْحُ وَالْمَلاَئِکَۃُ صَفًّا لاَّ یَتَکَلَّمُوْنَ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَہُ الرَّحْمٰنُ وَقَالَ صَوَابًا﴾[النبأ:۳۸]
ترجمہ:’’جس دن جبریل اور باقی سب فرشتے صف بستہ کھڑے ہونگے،رحمن سے وہی بات کر سکے گا جسے وہ خود اجازت دے اور جو درست بات کہے۔’‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے اس آیت کے بارے میں کہا:
‘’جس شخص کو اللہ تعالیٰ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کی گواہی دینے کی اجازت دے وہی اس سے ہم کلام ہو سکے گا اور یہی شہادت سب سے درست بات ہے۔’‘
٭ کلمہ طیبہ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ جہنم سے نجات پانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے جیسا کہ ایک حدیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مؤذن کو یہ کہتے ہوئے سنا(أَشْہَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ شخص جہنم سے نجات پا گیا۔’‘[مسلم]
اور صحیحین میں حضرت عتبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إِنَّ اللّٰہَ حَرَّم عَلَی النَّارِ مَنْ قَالَ:لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ)
ترجمہ:’’بے شک اللہ تعالیٰ اس شخص کو جہنم پر حرام کردیتا ہے جو محض اللہ کی رضا کی