کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 80
بلکہ یہ تمام پردوں سے تجاوز کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ تک پہنچ جاتا ہے جیسا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (مَا قَالَ عَبْدٌ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ مُخْلِصاً إِلاَّ فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ السَّمَائِ حَتّٰی تُفْضِیْ إِلَی الْعَرْشِ مَا اجْتَنَبَ الْکَبَائِرَ)[رواہ الترمذی باسناد حسن] ترجمہ:’’کوئی بندہ جب پورے اخلاص کے ساتھ اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہوئے لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ کہتا ہے تو اس کیلئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں یہاں تک کہ یہ کلمہ عرش تک پہنچ جاتا ہے۔’‘ ٭ یہ کلمہ دنیا وآخرت کی پریشانیوں سے نجات کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔اسی لئے حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں اسی کلمہ کے ساتھ دعا کی: ﴿فَنَادٰی فِیْ الظُّلُمَاتِ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحَانَکَ إِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ﴾[الأنبیاء:۸۷] ترجمہ:’’پھر انھوں نے اندھیروں میں پکارا:تیرے سوا کوئی معبود نہیں،تو پاک ہے اور میں ہی قصور وار تھا۔‘‘ ٭ یہی کلمہ(القول الثابت)ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یُثَبِّتُ اللّٰہُ الَّذِیْنَ آمَنُوْا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِیْ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَاوَفِیْ الْآخِرَۃِ﴾[إبراہیم:۲۷] ترجمہ:’’جو لوگ ایمان لائے انھیں اللہ قول ثابت(کلمہ طیبہ)سے دنیا میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا۔’‘ الشیخ ابن السعدی رحمہ اللہ اپنی تفسیر میں کہتے ہیں: ‘’اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں خبر دی ہے کہ وہ اپنے مومن بندوں کو ثابت قدم رکھتا