کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 8
فتنوں،شہوتوں اور شبہات کا دور،خوف اور کمزوری کا دور،گلوبلائزیشن اور روشن خیالی کا دور کہ جس میں دین کے احکامات کو ایک ایک کرکے توڑا جا رہا ہے اور فتنے ایک ایک کرکے پیش کئے جا رہے ہیں۔۔۔۔ وہ کلمہ کہ جس کی طرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ سال دعوت دیتے رہے۔۔۔ وہ کلمہ کہ جس کے ذریعے نفوس کا تزکیہ ہوتا ہے۔۔۔ جی ہاں ! آج مسلمان تزکیۂ نفس اور اپنی تربیت کے محتاج ہیں۔اور تزکیہ کیسے ہوتا ہے ؟ دل میں عقائد کا جو بگاڑ پایا جاتا ہے اور دینار ودرہم کی محبت اور ان کے حصول کیلئے بے انتہاء لگن کی وجہ سے اس پر جو زنگ چڑھ چکا ہے اسے قرآن وحدیث کے ذریعے دھو کر دل کو پاک کیا جا سکتا ہے۔ الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے جب قبروں کے متعلق ایک مسئلہ اور صلحائے امت کو وسیلہ بنانے کے بارے میں سوال کیا گیا اور انھیں یہ بتا یا گیا کہ آج یہ عمل بہت سارے اسلامی ملکوں میں پایا جاتا ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ آج مسلمانوں کے بارے میں ہمیں صرف قبرپرستی کا ہی خوف نہیں ہے بلکہ ہمیں ایک اور شرک کا خوف بھی ہے اور وہ ہے دنیا کی محبت اور اس کے حصول کیلئے بے انتہا لگن اور دوڑ۔جی ہاں ! یہ بھی شرک ہی کی ایک قسم ہے۔جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: (تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ،تَعِسَ عَبْدُ الدِّرْہَمِ،تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ،تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْلَۃِ)[بخاری:۲۸۸۶،۲۸۸۷،۶۴۳۵] ترجمہ:’’دینار کا بندہ ہلاک ہو گیا،درہم کا غلام ہلاک ہو گیا،سیاہ کنارے والے جبہ کا غلام برباد ہو گیا،چادر کا بندہ ہلاک ہو گیا۔’‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث شریف میں چار چیزوں کو ذکر کیا۔جو شخص ان سے شدید محبت رکھتا ہو اسے ان کا بندہ اور انھیں اس کا معبود قرار دیا۔یہ شرک ہی کی ایک