کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 57
نیز فرمایا:﴿إِنَّ الَّذِیْنَ ہُمْ مِّنْ خَشْیَۃِ رَبِّہِمْ مُّشْفِقُوْنَ ٭ وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِآیٰاتِ رَبِّہِمْ یُؤْمِنُوْنَ ٭ وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِرَبِّہِمْ لاَ یُشْرِکُوْنَ ٭ وَالَّذِیْنَ یُؤْتُوْنَ مَا آتَوْا وَقُلُوْبُہُمْ وَجِلَۃٌ أَنَّہُمْ إِلیٰ رَبِّہِمْ رَاجِعُوْنَ ٭ أُوْلٰئِکَ یُسَارِعُوْنَ فِیْ الْخَیْرَاتِ وَہُمْ لَہَا سَابِقُوْنَ﴾[المؤمنون:۵۷۔۶۱]
ترجمہ:’’بے شک جو لوگ اپنے رب کے خوف سے لرزنے والے ہیں،جو لوگ اپنے رب کی آیات پر ایمان رکھتے ہیں،جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے ہیں،جو اللہ کیلئے جو کچھ دیتے ہیں تو اسے دیتے ہوئے ان کے دل خائف ہوتے ہیں کہ بے شک انھیں اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ایسے ہی لوگ بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور وہ ان کی طرف دوسروں سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔’‘
مسلمانو ! توحید کو اپنے دل میں راسخ کرنے کیلئے ضروری ہے کہ انسان ہمیشہ دلی طور پر بیدار رہے اور اپنے دل سے ہر ایسے کھٹکنے والے امر کو دور رکھے جو رب کیلئے بندے کی عبودیت میں دراڑیں ڈال سکتا ہو۔اور اپنی تمام حرکات اور تمام اعمال میں شیطانی وساوس کو پرے پھینک دے تاکہ وہ پورے کا پورا صرف اللہ تعالیٰ کیلئے ہی خالص ہو جائے۔
لیکن میرے بھائیو ! صد افسوس ہے کہ توحید میں دراڑیں ڈالنے والے امور اور اس میں نقص پیدا کرنے والی چیزیں بہت سارے لوگوں کے ہاں حکم کے اعتبار سے تو واضح ہیں لیکن اپنے صحیح مفہوم کے اعتبار سے مخفی ہیں۔اور چونکہ ان چیزوں کا حکم واضح ہوتا ہے اس لئے آپ دیکھیں گے کہ عام مسلمان ان سے اپنی براء ت کا اعلان کرتے ہیں اور اگر ان کی نسبت ان چیزوں کی طرف کی جائے تو وہ غضبناک بھی ہو جاتے ہیں۔