کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 54
ترجمہ:’’اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو تم بھی مشرک بن جاؤ گے۔’‘
اور فرمایا:﴿اِتَّخَذُوْا أَحْبَارَہُمْ وَرُہْبَانَہُمْ أَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾[التوبۃ:۳۱]
ترجمہ:’’انھوں نے اللہ کی بجائے اپنے علماء اور اپنے عابدوں کومعبود بنا لیا۔’‘
یہ خوف اور امید میں شرک ہے۔اور کہیں جہاد اور قربانی میں،کہیں وسائل واسباب میں اور کہیں نفع ونقصان میں شرک پایا جاتا ہے ....
ذرا غور کرو کہ یہ جادو ٹونا،فال نکالنا،تعویذات اور جھاڑ پھونک،غیر اللہ کی قسمیں اٹھانا،صلحاء کی تعریف میں مبالغہ کرنا،غیر اللہ کو پکارنا،فوت شدگان سے مدد طلب کرنا،مزاروں کا طواف کرنا،پہلے مزاروں پر دعا کرنا پھر مزار والوں سے مانگنا اور مزاروں پر چراغ جلانا،قبروں پر چادریں چڑھانا،پہلے درباروں پرجانور ذبح کرنا،پھر دربار والوں کیلئے جانورذبح کرنا،قبروں پر تبرک کی نیت سے ہاتھ پھیرنا اور سالانہ عرس منانا یہ سب شرک کی صورتیں نہیں ہیں ! لا حول ولا قوۃ الا باللّٰه
میرے بھائیو ! توحید میں خلل کی ایک جدید شکل اب یہ پیدا ہو گئی ہے کہ اسلام کی طرف نسبت رکھنے والے کچھ لوگ جو کہ جدید ثقافت اور نئی روشنی کا دعوی کرتے ہیں ‘ وہ اللہ کے حکم کو نہیں مانتے اور اس کے سامنے سرِ تسلیمِ خم نہیں کرتے۔بلکہ وہ اپنے دلوں میں غصہ،گھٹن اور تنگی محسوس کرتے ہیں۔اور جب اللہ کی حدود میں سے کوئی حد نافذ کی جاتی ہے تو وہ کانپے لگ جاتے ہیں،ان کے دلوں میں شدید نفرت پیدا ہو جاتی ہے،کبھی کھڑے ہوتے اور کبھی بیٹھ جاتے ہیں،غصے سے چیختے اور دھمکی دیتے ہیں۔اور ان کے کچھ دوست انھیں کھینچ کر گمراہی میں پہنچا دیتے ہیں۔وہ دعوی انسانی حقوق کا کرتے ہیں حالانکہ انسانی حقوق انہی کی وجہ سے اور ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی ضائع ہوتے ہیں۔