کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 51
اعراض کرنے والے تھے،مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔‘‘[مسنداحمد] حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (اَلشِّرْکُ فِیْکُمْ أَخْفٰی مِنْ دَبِیْبِ النَّمْلِ،وَسَأَدُلُّکَ عَلٰی شَیْئٍ إِذَا فَعَلْتَہُ أَذْہَبَ عَنْکَ صِغَارَ الشِّرْکِ وَکِبَارَہُ،تَقُوْلُ:اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أُشْرِکَ بِکَ وَأَنَا أَعْلَمُ،وَأَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لاَ أَعْلَمُ) ‘’تم میں شرک چیونٹی کی چال سے بھی زیادہ مخفی ہو گا۔اور میں تمہیں ایک ایسی دعا بتاتا ہوں کہ اگر تم اسے پڑھتے رہے تو اللہ تعالیٰ تم سے چھوٹے بڑے شرک کو دورکر دے گا۔تم یہ دعا پڑھنا:(اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أُشْرِکَ بِکَ وَأَنَا أَعْلَمُ،وَأَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لاَ أَعْلَمُ)’’اے اللہ ! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں جانتے ہوئے تیرے ساتھ شرک کروں۔اور جو کام میں لا علمی میں کر لوں اس پر تجھ سے معافی کا طلبگار ہوں۔‘‘[اخرجہ احمد۔صحیح الجامع للألبانی:۳۷۳۱] اللہ کے بندو ! یہ تمام دلائل وبراہین اس موضوع کی اہمیت،عقیدۂ توحید کی عظمت اور لوگوں پر منڈلاتے ہوئے شرک کے بہت بڑے خطرے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔یہ خطرہ کیوں نہ ہو جبکہ شیطان بنو آدم کو گمراہ کرنے پر تلا ہوا ہے ! ایک حدیثِ قدسی میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: (خَلَقْتُ عِبَادِیْ حُنَفَائَ کُلَّہُمْ،وَإِنَّہُمْ أَتَتْہُمُ الشَّیَاطِیْنُ فَاجْتَالَتْہُمْ عَنْ دِیْنِہِمْ،وَحَرَّمَتْ عَلَیْہِمْ مَّا أَحْلَلْتُ لَہُمْ،وَأَمَرَتْہُمْ أَنْ یُشْرِکُوْا بِیْ مَا لَمْ أُنْزِلْ بِہٖ سُلْطَانًا)[احمد۔ومسلم من حدیث عیاض المجاشعی] ‘’میں نے اپنے تمام بندوں کو اس حالت میں پیدا کیا کہ وہ شرک سے منہ موڑنے والے تھے،لیکن ان کے پاس شیاطین آئے جنہوں نے انھیں ان کے دین سے دور کر