کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 46
کروں اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤں۔میں لوگوں کو اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے’‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَادْعُ إِلٰی رَبِّکَ وَلاَ تَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ﴾[القصص:۸۷] ‘’اور آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیتے رہیں اور مشرکوں میں سے نہ ہوں۔‘‘ نیز فرمایا:﴿اِتَّبِعْ مَا أُوْحِیَ إِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ لاَ إِلٰہَ إِلاَّ ہُوَ وَأَعْرِضْ عَنِ الْمُشْرِکِیْنَ﴾[الأنعام:۱۰۶] ‘’ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو وحی نازل ہوئی ہے اسی کی پیروی کیجئے،اس کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ہے۔اور مشرکوں کی باتوں پر دھیان نہ دیجئے‘‘ اہلِ علم رحمہم اللہ ان آیات او ر ان جیسی دیگر آیات کے متعلق کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جب ان شخصیات کو بھی شرک سے منع کیا ہے کہ جن سے اس کا واقع ہونا ہی نا ممکن تھا تو ان کے علاوہ دیگر لوگوں کیلئے یہ نہی کس قدر شدید ہو گی !! امام الحنفاء حضرت ابراہیم(علیہ السلام)نے کہا تھا: ﴿وَاجْنُبْنِیْ وَبَنِیَّ أَنْ نَّعْبُدَ الْأصْنَامَ ٭رَبِّ إِنَّہُنَّ أَضْلَلْنَ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ﴾[إبراہیم:۳۵۔۳۶] ترجمہ:’’اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کی عبادت سے بچا لے۔ میرے رب ! ان بتوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔‘‘ ابراہیم التیمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم(علیہ السلام)اللہ تعالیٰ سے شرک سے بچنے کی دعا کر رہے ہیں تو اور کون ہے جو اس سے بے خوف رہ سکتا ہے؟ یہ تو تھیں قرآن مجید میں شرک کے متعلق چند آیات۔اور جہاں تک احادیث