کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 44
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ پر،اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)پر اور اس کتاب پر ایمان لے آؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور اسی طرح ان کتابوں پر بھی جو اس نے اس سے پہلے نازل کی ہیں۔اورجس شخص نے اللہ تعالیٰ،اس کے فرشتوں،اس کی کتابوں،اس کے رسولوں اور قیامت کے دن سے کفر کیا وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا۔’‘ اور اللہ تعالیٰ نے عباد الرحمن کی ایک صفت یوں ذکر فرمائی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ لاَ یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰہِ إِلٰہاً آخَرَ﴾[الفرقان:۶۸] ترجمہ:’’اور وہ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے۔’‘ اور وہ اہلِ ایمان جن سے زمین میں اقتدار دینے کا وعدہ کیا گیا ہے ان کی ایک صفت یوں بیان فرمائی:﴿یَعْبُدُوْنَنِیْ لاَ یُشْرِکُوْنَ بِیْ شَیْئاً﴾[النور:۵۵] ترجمہ:’’وہ صرف میری عبادت کریں گے اور کسی چیز کو میرے ساتھ شریک نہیں بنائیں گے۔’‘ بلکہ اللہ تعالیٰ نے تو انبیاء ورسل علیہم السلام کو بھی شرک کو چھوڑنے اور اس سے اعراض کرنے اور شرک کرنے والوں سے اپنی لا تعلقی اور اظہارِ براء ت کا حکم دیا ہے: ﴿وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَاہِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ أَنْ لاَّ تُشْرِکْ بِیْ شَیْئاً وَّطَہِّرْ بَیْتِیَ لِلطَّائِفِیْنَ وَالْقَائِمِیْنَ وَالرُّکَّعِ السُّجُوْدِ﴾[الحج:۲۶] ‘’اور جب ہم نے ابراہیم(علیہ السلام)کیلئے خانہ کعبہ کی جگہ مقرر کردی(اور ان سے کہا کہ)آپ کسی چیز کو بھی میرا شریک نہ ٹھہرائیے۔ اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں،قیام کرنے والوں اور رکوع وسجود کرنے والوں کیلئے(شرک وبت پرستی سے)پاک رکھئے۔’‘ نیز فرمایا:﴿وَوَصّٰی بِہَا إِبْرَاہِیْمُ بَنِیْہِ وَیَعْقُوْبُ یَا بَنِیَّ إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی لَکُمُ الدِّیْنَ فَلاَ تَمُوْتُنَّ إِلاَّ وَأَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ ٭ أَمْ کُنْتُمْ شُہَدَائَ