کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 42
قرآن پورے کا پورا توحید کی بات کرتا ہے اور اس کی حقیقت کو بیان کرتا اوراس کی طرف دعوت دیتا ہے۔اور وہ یہ واضح کرتا ہے کہ دونوں جہانوں میں نجات اور سعاتمندی توحید پر موقوف ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے ہاں باعزت مقام توحید والوں کا بدلہ ہے۔قرآن توحید کی ضد(شرک)سے بھی ڈراتا ہے اور شرک کرنے والوں کے برے انجام اور آخرت میں ان کیلئے ذلت آمیز عذاب کی بات کرتا ہے۔
فرمان الٰہی ہے:﴿وَمَن یُّشْرِکْ بِاللّٰهِ فَکَأَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقٍ﴾[الحج:۳۱]
‘’ اور جو شخص اﷲ کے ساتھ شریک بناتا ہے،گویا وہ آسمان سے گرتا ہے،اب یا تو اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دے گی۔’‘
اور فرمایا:﴿اِنَّ اللّٰهَ لاَ یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ﴾[النساء:۴۸]
ترجمہ:’’بے شک اﷲ تعالیٰ اپنے ساتھ شرک کئے جانے کو معاف نہیں کرتا اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں کو جس کے لئے چاہتا ہے،معاف کردیتا ہے۔‘‘
اللہ کے احکامات پر عمل کرنا اور ہمیشہ اس کی فرمانبرداری کرنا اور اس کی منع کردہ اور حرام کی ہوئی چیزوں سے بچنا یہ سب توحید کے حقوق اور اس کو مکمل کرنے والی چیزوں میں سے ہے۔
قرآن مجید کافروں کو توحید کے ساتھ خطاب کرتا ہے تاکہ وہ اسے پہچانیں اوراس پر ایمان لے آئیں اور اسے اپنے گلے کا ہار بنائیں۔فرمان الٰہی ہے:
﴿یَا أَیُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾[البقرۃ:۲۱]