کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 281
اور گھروں میں ٹی وی اور دنیا بھر کے چینل،گانے اور موسیقی کی فضا ہو تو وہاں دل کمزور ہو جاتے ہیں،تقوی چلا جاتا ہے،عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے اور پھر سارے اعضائے جسم اللہ تعالیٰ کے نافرمان بن جاتے ہیں۔والعیاذ باللہ
لہذا دعوتِ دین کا فریضہ سر انجام دینے والوں پر لازم ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو اس گمراہی سے بچائیں اور ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کی محبت ڈالیں۔اس کے اسماء وصفات کا تذکرہ کریں اور اسی سے امیدیں وابستہ کرنے اور اسی سے ڈرنے کی تلقین کریں۔
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’بے شک بہت سارے مسلمان یہ گواہی تو دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں لیکن وہ ان دونوں گواہیوں کے لازمی تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔بلکہ افسوس اس بات پر ہے کہ دعوتِ دین کا کام کرنے والے حضرات بھی(لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)کی کما حقہ تفسیر نہیں کرتے۔‘‘[التربیۃ والتصفیۃ وحاجۃ المسلمین إلیہا]
اور الشیخ عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللّٰہ کہتے ہیں:
‘’عقیدۂ توحید جتنا مضبوط ہو اور جس قدر وہ شرک وغیرہ سے پاک ہو اتنا ہی بندۂ مومن کے اعمال بھی مضبوط ہوتے ہیں اور اس میں اللہ کی شریعت کے سامنے جھکنے کا جذبہ بھی قوی ہوتا ہے۔اور جتنا اس کا عقیدہ کمزور ہوتاہے اتنے ہی اس کے اعمال بھی کمزور ہوتے ہیں اور فرمانبرداری کا جذبہ بھی کم ہوتا ہے۔لہذا آپ توحید کو ہی اپنے دعوت کی بنیاد بنائیں اور اس کی وضاحت کرنے کی کوشش کریں۔اگر لوگ اس توحید کو سمجھ لیں گے اور اس کی حقیقت کو جان لیں گے تو اس کے بعد باقی شرعی احکام پر عمل کرنا بھی ان کیلئے آسان ہو جائے گا۔’‘