کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 280
دلوں کو ٹٹول کر دیکھیں کہ کیا خشوع وخضوع کے جذبات،سرِ تسلیمِ خم کرنا،خوف،تعظیم،محبت،امید،انابت اور توکل ... کیا یہ سب دل کے اعمال اللہ تعالیٰ کیلئے خالص ہیں یا ان میں سے کسی عمل کا غیر اللہ سے بھی تعلق ہے ؟’‘
لہذا میدانِ دعوت وتربیت میں کام کرنے والے تمام حضرات پر لازم ہے کہ وہ لوگوں کو اپنے دلوں کی تفتیش کرنے کی دعوت دیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ان کے دلوں کو پاک کردے،کیونکہ ان کی دعوت کا اصل مقصد بھی تزکیۂ نفس ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿قَدْ أَفْلَحَ مَنْ زَکَّاہَا ٭ وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاہَا﴾[الشمس:۹۔۱۰]
ترجمہ:’’کامیاب ہوا وہ شخص جس نے نفس کا تزکیہ کیا۔اور نامراد ہوگا وہ آدمی جس نے اسے گناہوں تلے دبا دیا۔‘‘
نفس کا تزکیہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک دلوں کو پاک نہ کیا جائے۔اس لئے داعی کوچاہئے کہ وہ لوگوں کو دل کی اہمیت اور اس کی انواع واقسام سے آگاہ کرے اور انھیں اس کی پاکیزگی کے بارے میں تعلیم دے۔ اور انھیں بتائے کہ دل کے بھی اعمال ہوتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کیلئے خالص کرنا نہایت ضروری ہے۔
الشیخ صالح بن حمید حفظہ اللّٰہ کہتے ہیں:
‘’جب کسی شخص کا دل اللہ تعالیٰ کیلئے محبت،تعظیم،خوف،امید،تصدیق اور اللہ کے وعد ووعید پر سچے ایمان سے بھرا ہوا ہو تو یہی وہ توحید اور یہی وہ اخلاص ہے کہ جس کا اثر باقی اعضاء پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔‘‘
یعنی جب یہ اموردل میں بدرجۂ اتم موجود ہوں تو باقی اعضاء بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت کیلئے جھک جاتے ہیں۔اور اگر ایسا نہ ہو یعنی دل دنیا کی شہوات سے بھرا ہوا ہو