کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 273
توحید اور شرک کے بارے میں علم حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں۔ایک یہ ہے کہ آپ اجمالی طور پر دونوں کا معنی ومفہوم اور ان کے بارے میں شریعت کا حکم اور ان کی اقسام کو اجمالی طور پر سیکھ لیں۔اور دوسرا یہ ہے کہ آپ توحید وشرک سے متعلقہ جمیع مسائل کو تفصیل سے سیکھیں مثلا مسائلِ توحید میں خوف ورجا ء،توکل،انابت،اخلاص اور دعا وغیرہ کے مسائل۔اور شرک کے مسائل میں شرک اکبر کی اقسام،شرک اصغر کی اقسام اور شرک خفی کی اقسام وغیرہ کا علم۔اسی طرح شرک کی وہ صورتیں جو اس دور میں لوگوں کے ہاں مروج ہیں ان کے بارے میں شرعی حکم کو معلوم کرنا۔ کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ شرک کے بارے میں تو سارے مسائل واضح ہیں،لہذا ان کے بارے میں باقاعدہ علم حاصل کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ ہم اس کے جواب یہ عرض کرتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ رب العزت سے یہ دعا کی تھی کہ﴿وَاجْنُبْنِیْ وَبَنِیَّ أَنْ نَّعْبُدَ الْأصْنَامَ ٭رَبِّ إِنَّہُنَّ أَضْلَلْنَ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ﴾[إبراہیم:۳۵۔۳۶] ترجمہ:’’اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کی عبادت سے بچا لے۔میرے رب ! ان بتوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔’‘اس کے بارے میں ابراہیم التیمی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت ابراہیم(علیہ السلام)اللہ تعالیٰ سے شرک سے بچنے کی دعا کر رہے ہیں تو اور کون ہے جو اس سے بے خوف رہ سکتا ہے ؟ لہذاہمیں بالاولی شرک سے ڈرتے رہنا چاہئے کیونکہ جب ڈر ہو گا تو ہم اس سے دور بھاگیں گے اور ظاہر ہے کہ شرک سے یہ خوف بغیر علم کے نہیں آ سکتا۔ لہذا میں تمام لوگوں کو وصیت کرتا ہوں کہ وہ توحید اور شرک کے بارے میں علم حاصل کرنے کا ضرور اہتمام کریں۔