کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 269
پاس زمین کے برابر گناہ لیکر آئے،پھر تمھاری مجھ سے ملاقات اس حالت میں ہو کہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے تھے تو میں زمین کے برابر تجھے مغفرت سے نوازوں گا۔‘‘ موحد کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے اور کلمۂ توحید(لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ)اس کے ترازو میں اتنا وزنی ہو گا کہ اگر اس کے ایک پلڑے میں یہی کلمۂ توحید اور دوسرے میں برائیوں کے بڑے بڑے رجسٹر ہونگے تو کلمۂ توحید والا پلڑا بھاری ہوگا۔کیونکہ اس کلمۂ طیبہ کا نور ایسا نور ہے کہ جو دنیا میں شہوا ت وشبہات کو جلا کر راکھ بنا دیتا ہے اور آخرت میں یہی نور شہوات وشبہات کے آثار کو اس وقت ختم کردے گا جب ترازو رکھے جائیں گے اور لوگوں کے اعمال کا حساب ہوگا۔لیکن یہ صرف اس شخص کیلئے ہو گا جس نے اس کلمہ طیبہ کے تقاضوں کو پورا کیا ہوگا اور اسی کے مطابق اپنی زندگی بسر کی ہوگی اور اپنا دامن شرک سے محفوظ رکھا ہوگا۔ توحید کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں اہلِ توحید پر احسان فرماتا ہے اور ان سے برائی اور بے حیائی کو دور کردیتا ہے۔جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں اس کا فرمان ہے:﴿کَذٰلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْہُ السُّوْئَ وَالْفَحْشَائَ إِنَّہُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِیْنَ﴾[یوسف:۲۴] ترجمہ:’’اس طرح ہم نے انھیں اُس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے۔’‘ یعنی جو لوگ اللہ کیلئے مخلص ہوتے ہیں اور اپنے تمام اقوال واعمال کو اللہ کیلئے ہی خالص کرتے ہیں تو ان سے برائی اور بے حیائی کو دور رکھا جاتا ہے۔اور آپ ذرا اس آیت کی ابتداء پر غور کریں کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:﴿وَلَقَدْ ہَمَّتْ بِہٖ وَہَمَّ بِہَا لَوْ