کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 268
سے محفوظ اور امن وامان میں رکھتی ہے۔اسی طرح قیامت کے روز جب جہنم کو لوگوں کے سامنے لایا جائے گا تو وہ اس سے ڈر رہے ہونگے لیکن مومن کو کو ئی خوف نہیں ہوگا جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿لاَ یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَہَا وَہُمْ فِیْ مَا اشْتَہَتْ أَنْفُسُہُمْ خَالِدُوْنَ﴾[الأنبیاء:۱۰۲] ترجمہ:’’وہ اس کی آہٹ تک نہ سنیں گے۔اور وہ اپنی دل پسند نعمتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔’‘ میرے مومن بھائی ! اسی طرح جب آپ تمام عبادات اللہ کیلئے خالص کریں گے اور اپنے ہر قول وعمل میں اخلاص پیدا کریں گے اور شرک سے دور رہیں گے تو آپ پر اللہ تعالیٰ کا ایک اور فضل یہ ہوگا کہ وہ آپ کے ان گناہوں کو معاف فرما دے گا جو آپ کے اور اس کے درمیان ہونگے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیثِ قدسی میں ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: (یَاابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ مَا دَعَوْتَنِیْ وَرَجَوْتَنِیْ غَفَرْتُ لَکَ عَلٰی مَا کَانَ فِیْکَ وَلاَ أُبَالِیْ،یَاابْنَ آدَمَ ! لَوْبَلَغَتْ ذُنُوْبُکَ عَنَانَ السَّمَائِ ثُمَّ اسْتَغْفَرْتَنِیْ غَفَرْتُ لَکَ وَ لاَ أُبَالِیْ،بَا ابْنَ آدَمَ ! إِنَّکَ لَوْ أَتَیْتَنِیْ بِقُرَابِ الْأرْضِ خَطَایَا ثُمَّ لَقِیْتَنِیْ لاَ تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا لَأتَیْتُکَ بِقُرَابِہَا مَغْفِرَۃً)[ترمذی:۳۵۴۰۔وصححہ الألبانی] ‘’اے ابن آدم ! اگر تو صرف مجھے پکارتا رہے اور تمام امیدیں مجھ سے وابستہ رکھے تو میں تمہیں معاف کرتا رہوں گا،خواہ تم سے جو بھی گناہ سرزد ہوا ہو۔اور میں کوئی پرواہ نہیں کروں گا۔اور اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں،پھر تم مجھ سے معافی طلب کر لو تو میں تمہیں معاف کردونگا اورمیں کوئی پرواہ نہیں کرونگا۔اور اگر تو میرے