کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 267
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم پر بہت گراں گذری۔چنانچہ انھوں نے کہا:ہم میں سے کون ہے جس نے(گناہ اور معصیت کے ذریعے)اپنی جان پر ظلم نہیں کیا ؟
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَیْسَ ہُوَ کَمَا تَظُنُّوْنَ،إِنَّمَا ہُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِا بْنِہٖ﴿یَا بُنَیَّ لاَ تُشْرِکْ بِاللّٰہِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْم﴾
‘’اس سے مراد وہ نہیں جیسا کہ تم گمان کر رہے ہو،بلکہ اس سے مراد(شرک ہے)جیسا کہ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے سے کہا تھا:اے میرے پیارے بیٹے ! اللہ کے ساتھ شرک مت کرنا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘[بخاری:۳۲،مسلم:۱۲۴ واللفظ لہ]
اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے اور اس کا وعدہ برحق ہوتا ہے کہ توحید کا اقرار کرنے والے اور شرک سے دور رہنے والے لوگ ہی ہیں جن کیلئے دنیا وآخرت میں امن ہے اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔
لہذا توحید کے فوائدوفضائل میں سے ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ آپ جس قدر توحید کے تقاضوں کو پورا کرنے والے اور ظاہری وباطنی طور پر شرک سے دور رہنے والے ہونگے اتنا ہی آپ کیلئے امن ہو گا اور آپ راہِ ہدایت پر چلنے والے ہونگے۔یہی وجہ ہے کہ موحدین ہی دنیا میں سب سے زیادہ امن والے ہوتے ہیں اور روزِ قیامت بھی انہی لوگوں کو امن نصیب ہو گا۔آپ مومنوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان نہیں پڑھتے کہ﴿لاَ یَحْزُنُہُمُ الْفَزَعُ الْأَکْبَرُ وَتَتَلَقَّاہُمُ الْمَلاَئِکَۃُ ہٰذَا یَوْمُکُمُ الَّذِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ﴾[الأنبیاء:۱۰۳]
ترجمہ:’’یہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت انھیں غمگین نہیں کرے گا۔اور فرشتے آگے بڑھ کر ان سے ملیں گے(کہیں گے)یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔’‘
جی ہاں،جب لوگ دنیا میں خائف ہوں تو مومن سوائے اللہ کے کسی سے خائف نہیں ہوتا کیونکہ اس کے دل میں اللہ کی توحید جاگزیں ہوتی ہے جو اسے ہر قسم کے شر