کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 257
اور کوئی نہیں کہ میں مصیبتوں کے وقت جس کی پناہ میں جا سکوں۔’‘ نعوذ باللہ،مصائب کے نزول کے وقت آسمانوں اور زمین کے رب اور رحمن ورحیم اللہ کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ طلب کرنا کتنی بڑی گمراہی ہے ! اسی طرح وہ مزید غلو کرتے ہوئے کہتا ہے: فَإِنَّ مِنْ وُّجُوْدِکَ الدُّنْیَا وَضَرَّتُہَا وَمِنْ عُلُوْمِکَ عِلْمُ اللَّوْحِ وَالْقَلَمِ ‘’آپ ہی کے وجود سے دنیا اور اس کی مقابل(آخرت)ہے اور آپ ہی کے علوم سے لوح وقلم کا علم باقی ہے۔’‘ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ دنیا کو قائم رکھنے والا اللہ تعالیٰ ہے اور لوح وقلم کا علم بھی اللہ تعالیٰ ہی کے اختیار میں ہے۔اور جو کچھ اس شعر میں کہا گیا ہے وہ محض غلو ہے اور ابلیس اور اس کے لشکر کی سازش ہے کہ جو اس امت کو شرک کی تاریک گھاٹیوں میں غرق کرنے پر تلا ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے۔ 3. مذکورہ مفاسد کے علاوہ ان محفلوں میں اخلاقی مفاسد بھی پائے جاتے ہیں۔چنانچہ ان میں مردو زن کا اختلاط ہوتا ہے،رقص وسرور کے پروگرام ہوتے ہیں،بلکہ یہ محفلیں اب بدکار لوگوں کی آماجگاہ بن گئیں ہیں۔والعیاذ باللہ 4. میلاد کی مناسبت سے محفلیں منعقد کرنے والوں میں سے کئی لوگ ایسے ہیں جو ان لوگوں کو کافر تک قرار دیتے ہیں جو کہ اس طرح محفلیں منعقد نہیں کرتے۔یہ بلا شبہ شیطانی چال ہے کہ اس نے ان کے دلوں میں اس بدعت کی اتنی محبت ڈال دی ہے کہ وہ اسے چھوڑنے پر آمادہ ہی نہیں بلکہ جو لوگ اسے بدعت تصور کرتے ہیں اور انھیں اس کو چھوڑدینے کی نصیحت کرتے ہیں وہ انھیں کافر تک کہنے سے گریز نہیں کرتے۔والعیاذ باللہ