کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 246
ترجمہ:’’آسمانوں اور زمین کے اسرار تو اللہ ہی کے قبضہ میں ہیں۔’‘ اسی طرح فرمایا:﴿عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ الْکَبِیْرُ الْمُتَعَالِ﴾[الرعد:۹] ترجمہ:’’وہ غیب اور ظاہر باتوں کو جاننے والا ہے اور سب سے بڑا اور عالی شان والا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہوئے فرماتا ہے:﴿قُلْ لاَّ أَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَائِنُ اللّٰہِ وَلاَ أَعْلَمُ الْغَیْبَ﴾[الأنعام:۴] ترجمہ:’’آپ ان سے کہئے کہ میں نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب کی باتیں جانتا ہوں۔‘‘ نیز فرمایا:﴿قُلْ لاَّ أَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّلاَ ضَرًّا إِلاَّ مَا شَائَ اللّٰہُ وَلَوْ کُنْتُ أَعْلَمُ الْغَیْبَ لاَسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَمَا مَسَّنِیَ السُّوْئُ إِنْ أَنَا إِلاَّ نَذِیْرٌ وَّبَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ﴾[الأعراف:۱۸۸] ترجمہ:’’آپ کہہ دیجئے کہ مجھے تو خود اپنے نفع ونقصان کا اختیار نہیں،مگر اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔میں تو محض ایک ڈرانے اور بشارت دینے والا ہوں ان کیلئے جو ایمان لے آئیں۔‘‘ بلکہ ان میں سے بعض تو اس حد تک آگے بڑھ گئے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیداری کی حالت میں ملاقات کرنے کا دعوی بھی کردیا۔حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بارے میں دلائل بالکل واضح ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿اِنّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَیِّتُوْنَ﴾[الزمر:۳۰] ترجمہ:’’(اے میرے حبیب)آپ بھی(اس جہانِ فانی سے)رخصت ہونے