کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 244
(لَمَّا نُزِلَ بِرَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم طَفِقَ یَطْرَحُ قَمِیْصَۃً لَّہُ عَلٰی وَجْھِہِ فَقَالَ وَھُوَ کَذٰلِکَ:’’لَعْنَۃُ اللّٰهِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَ النَّصَارٰی اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَسَاجِدَ’‘ یُحَذِّرُ مَا صَنَعُوْا،وَلَوْ لَا ذٰلِکَ أُبْرِزَ قَبْرُہُ غَیْرَ أَنَّہُ خَشِیَ أَن یُتَّخَذَ مَسْجِدًا)[بخاری:۴۳۵،۴۳۶،مسلم:۵۳۱،۵۲۹] یعنی جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر حالتِ نزع طاری ہوئی تو آپ اپنی چادر کو بار بار اپنے چہرۂ انور پر ڈالتے اور پھر اسے ہٹاتے ہوئے ارشاد فرماتے:’’یہود و نصاری پر اﷲکی لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو مسجد بنالیا۔’‘گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس عمل سے امت کو ڈرا رہے تھے۔اوراگر اس کا خدشہ نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کھلی رہنے دی جاتی،لیکن آپ نے اس بات کاخدشہ ظاہر فرمایا کہ کہیں لوگ اسے سجدہ گاہ نہ بنالیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے سختی سے منع کرنا اور ایسا کرنے والوں کے بارے میں یہ خبر دینا کہ ان پر لعنت بھیجی گئی،یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا کرنا حرام ہے کیونکہ یہ شرک تک پہنچانے کا ایک ذریعہ ہے جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دروازہ بند کردیا،تاکہ کوئی شخص ان قبروں کی عبادت کرنے،ان کے قریب نذر ونیاز پوری کرنے،ان کا طواف کرنے،ان کے پاس جانور ذبح کرنے اور قبر والوں سے دعا مانگنے اور انھیں نفع ونقصان کا مالک تصور کرنے کی جسارت نہ کرے۔ امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں: ‘’شرک کا سد باب کرنے کیلئے ہی مسلمانوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے ارد گرد اونچی دیواریں تعمیر کردیں اور اس تک پہنچنے والے دروازوں کو بند کردیا۔پھر جب انھیں یہ خوف ہوا کہ لوگ قبر مبارک کو کہیں نماز کاقبلہ نہ بنا لیں تو انھوں نے قبر