کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 242
ترجمہ:’’فرمادیجئے:پاک ہے میرا رب۔ میں تو صرف رسول بنا کر بھیجا ہوا ایک انسان ہوں۔‘‘
اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ،أَنْسٰی کَمَا تَنْسَوْنَ)
ترجمہ:’’میں یقینی طور پر تمہاری طرح ہی ایک انسان ہوں اور میں بھی بھول جاتا ہوں جیسا کہ تم بھولتے ہو۔‘‘[بخاری:۴۰۱،مسلم:۵۷۲]
یہ اور ان کے علاوہ اور کئی دلائل ہیں جو اس پر قطعی دلالت کرتے ہیں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بشر تھے اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسالت ونبوت کیلئے منتخب فرمایا۔اس لئے آپ کو آپ کے مرتبہ سے زیادہ اوپر لے جانا حقیقتِ رسالت کے خلاف اور محمد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی کے منافی ہے۔
ان میں سے کچھ لوگ غلو کرتے ہوئے آپ کیلئے بعض عبادات بھی انجام دیتے ہیں مثلا دعا،خشوع اور آپ کی قبر کی طرف رخ کرکے نماز پڑھنا وغیرہ جوکہ صرف اللہ کا حق ہیں۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو اس غلو سے سختی سے ڈرایا اور منع فرمایا ہے۔اور آپ سے پہلے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں آگاہ فرمایا کہ دعا،خشوع وخضوع اور نماز جیسی عبادا ت خالصتا اللہ تعالیٰ کا حق ہیں۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَقَالَ رَبُّکُمُ ادْعُوْنِیْ أَسْتَجِبْ لَکُمْ إِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَھَنَّمَ دَاخِرِیْنَ﴾[غافر:۶۰]
ترجمہ:’’اور تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری پکار کو سنتا ہوں۔بیشک وہ لوگ جو میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب رسوا ہوکر جہنم میں