کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 233
باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں،کیا میں بھی آپ کے ساتھ ہجرت کروں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ہاں۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:تو لیجئے ان دو سواریوں میں سے ایک آپ لے لیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ٹھیک ہے لیکن میں یہ سواری قیمتًا لوں گا۔’‘
[بخاری۔۲۳۱۸ و ۳۹۰۶]
ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا:’’اللہ کی قسم ! مجھے اس دن سے پہلے یہ پتہ نہیں تھا کہ کوئی شخص خوشی کی وجہ سے بھی روتا ہے۔یہ تو مجھے اس دن پتہ چلا جب میں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو خوشی کی وجہ سے روتے ہوئے دیکھا۔‘‘
[مسند اسحاق بن راہویہ:۲/۵۸۴]
4. سفرِ ہجرت کے دوران رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ غار ثور میں ٹھہر گئے۔ادھر قریش نے آپ دونوں کو تلاش کرنے کیلئے سراغ رساں روانہ کردئیے جو انھیں پہاڑوں،وادیوں،غاروں اور گلی کوچوں میں انتہائی تیزی سے تلاش کرنے لگے۔ آخر کار اس غار کے دہانے پر جا پہنچے جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پناہ لے رکھی تھی۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں غار میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا تھا،میں نے اپناسر اوپر کواٹھایا تو مجھے تلاش کرنے والے لوگوں کے قدم نظر آئے۔میں نے کہا:اے اﷲ کے نبی ! اگر ان میں سے کسی شخص نے اپنی نظر نیچے جھکالی تو وہ یقینًا ہمیں دیکھ لے گا۔تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(یَا أَبَا بَکْرٍ ! مَا ظَنُّکَ بِاثْنَیْنِ اللّٰہُ ثَالِثُہُمَا)
‘’اے ابوبکر ! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے جن کے ساتھ تیسرا اﷲ ہے۔‘‘[بخاری:۳۶۵۳۔مسلم:۲۳۸۱]
اسی کے متعلق اللہ تعالیٰ نے وہ آیتِ کریمہ نازل کردی جو قیامت تک پڑھی جاتی