کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 226
ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔‘‘ نیز ارشاد فرمایا:﴿یَآ اَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لاَ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیِ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ﴾[الحجرات:۱] ترجمہ:’’اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔بلا شبہ اللہ سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:﴿وَمَا کاَنَ لِمُؤْمِنٍ وَّلاَ مُؤْمِنَۃٍ إِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَمْرًا أَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ أَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلاَلاً مُّبِیْنًا﴾[الأحزاب:۳۶] ترجمہ:’’اور(دیکھو)کسی مومن مرد وعورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا اختیار باقی نہیں رہتا۔(یاد رکھو)اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔‘‘ اسی طرح آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت سے ڈراتے ہوئے اور اس کے خطرناک انجام کے بارے میں تنبیہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ﴿فَلْیَحْذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖ اَنْ تُصِیْبَہُمْ فِتْنَۃٌ اَوْ یُصِیْبَہُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾[النور:۶۳] ترجمہ:’’اس(رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم)کی مخالفت کرنے والوں کو ڈرنا چاہئے کہ کہیں وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہوجائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے۔‘‘ جبکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (یُوْشِکُ أَنْ تَنْزِلَ عَلَیْکُمْ حِجَارَۃٌ مِّنَ السَّمَائِ،أَقُوْلُ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَتَقُوْلُوْنَ:قَالَ أَبُوْبَکْرٍ وَعُمَرُ !)