کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 223
﴿إِنَّمَا کَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ إِذَا دُعُوْا إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ أَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾[النور:۵۱]
’’مومنوں کی تو بات ہی یہ ہے کہ جب انھیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو کہتے ہیں:ہم نے سنا اور اطاعت کی۔اور ایسے لوگ ہی کامیابی پانے والے ہیں۔‘‘
اس کے برعکس منافقوں کی صفت بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَیَقُوْلُوْنَ آمَنَّا بِاللّٰہِ وَبِالرَّسُوْلِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ یَتَوَلّٰی فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ مِّنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَمَا أُوْلٰئِکَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ ٭ وَإِذَا دُعُوْا إِلَی اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ لِیَحْکُمَ بَیْنَہُمْ إِذَا فَرِیْقٌ مِّنْہُمْ مُّعْرِضُوْنَ ٭ وَإِنْ یَّکُنْ لَّہُمُ الْحَقُّ یَأْتُوْا إِلَیْہِ مُذْعِنِیْنَ ٭ أَفِیْ قُلُوْبِہِمْ مَّرَضٌ أَمِ ارْتَابُوْا أَمْ یَخَافُوْنَ أَنْ یَّحِیْفَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَرَسُوْلُہُ بَلْ أُوْلٰئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ﴾[النور:۴۷۔۵۰]
ترجمہ:’’یہ(منافق)کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت کی۔پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے۔حقیقت میں یہ ایماندار ہی نہیں۔اور جب انھیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو ان میں سے کچھ لوگ اعراض کرتے ہیں۔اور اگر حق ان کی موافقت میں ہو تو بڑے مطیع ہوکر چلے آتے ہیں۔کیا ان کے دلوں میں(نفاق کا)مرض ہے یا وہ شک میں مبتلا ہیں یا وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی کر جائیں گے ! بلکہ وہ خود ہی ظالم ہیں۔’‘
اسی طرح اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ یَزْعُمُوْنَ اَنَّہُمْ آمَنُوْا بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ