کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 20
یَجِدُوْنَہُ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِیْ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ﴾[الأعراف:۱۵۷]
ترجمہ:’’وہ لوگ جو کہ ہمارے رسول ‘نبی امی کی اتباع کرتے ہیں،جن کا ذکر وہ اپنے ہاں تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔’‘
نیز فرمایا:﴿وَإِذْ قَالَ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ یَا بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ إِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ إِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرَاۃِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُوْلٍ یَّأْتِیْ مِنْ بَعْدِیْ اسْمُہُ أَحْمَدُ﴾[الصف:۶]
ترجمہ:’’اور جب عیسی بن مریم نے کہا:اے بنی اسرائیل ! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں،مجھ سے پہلے جو تورات نازل کی گئی میں اس کی تصدیق کرتا ہوں اور اپنے بعد ایک رسول کے آنے کی بشارت دیتا ہوں جن کا نام احمد ہو گا۔’‘
اس کے بعد جب حضرت عیسی علیہ السلام کو اٹھا لیا گیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے بنو آدم میں کافی عرصے تک کوئی نبی نہ آیا تو ابلیس اپنی تمام فوجوں سمیت بنی آدم پر پھر حملہ آور ہوا اور چند لوگوں کے سوا انھیں کفر وشرک اوردور کی گمراہی میں ڈال دیا۔ اور ان سب کی حالت چاہے وہ عرب تھے یا عجم اس قدر بگڑ گئی کہ اللہ تعالیٰ ان پر ناراض ہو گیا۔
پھر اللہ تعالیٰ نے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا جن کا ارشاد گرامی ہے:
(یَا أَیُّہَا النَّاسُ ! إِنَّمَا أَنَا رَحْمَۃٌ مُہْدَاۃٌ)
‘’ اے لوگو! میں رحمت بنا کر بھیجا گیا ہوں۔‘‘[رواہ الحاکم وصححہ ووافقہ الذہبی،والبزار،والطبرانی فی الصغیر وغیرہم وہو بمجموع الطرق حسن]
اور دوسری روایت میں فرمایا:
(إِنِّیْ لَمْ أُبْعَثْ لَعَّانًا،إِنَّمَا بُعِثْتُ رَحْمَۃً۔۔۔۔)[مسلم]