کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 192
سہارا دیا ہوا تھا۔تو میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کی طرف دیکھ رہے ہیں اور آپ مسواک کرنا پسند کرتے ہیں۔چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:میں وہ مسواک آپ کیلئے لاؤں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کے اشارے سے فرمایا:ہاں۔میں نے وہ مسواک لیا تو مجھے ایسے لگا کہ جیسے یہ بہت سخت ہے۔تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں اسے آپ کیلئے نرم کردوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کے اشارے سے فرمایا:ہاں۔تو میں نے اسے نرم کردیا۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پانی سے بھرا ہوا ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں آپ اپنے ہاتھ داخل کرتے اور اپنے چہرے پر پھیرتے ہوئے فرماتے:(لاَ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ إِنَّ لِلْمَوْتِ لَسَکَرَاتٍ)’’اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،یقینا موت کی سختیاں ہوتی ہیں’‘ پھر آپ نے اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھایا اور فرمانے لگے:(فِیْ الرَّفِیْقِ الْأَعْلٰی)یہاں تک کہ آپ کی روح قبض کر لی گئی اور آپ کے ہاتھ ڈھیلے پڑ گئے۔[بخاری:۴۴۴۹]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سوموار کے دن ہوئی جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایات سے ثابت ہے۔[بخاری:۶۸۰،۱۳۸۷]
وہ ہجرت کے گیارویں سال میں ربیع الاول کا مہینہ تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال ہوا۔اس پر سب کا اتفاق ہے۔ تاہم ربیع الاول کی تاریخ میں ان کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے۔چنانچہ ان میں سے اکثر کا کہنا ہے کہ وہ ربیع الاول کی بارہ تاریخ تھی لیکن یہ درست نہیں ہے۔ درست یہ ہے کہ وہ دو(یا نو)یا تیرہ یا چودہ یا پندرہ تاریخ تھی کیونکہ اس بات پر مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے دوران عرفات میں جمعہ کے روز وقوف فرمایا تھا اور وہ ذو الحجہ کی نو تاریخ تھی جس کا مطلب یہ ہے کہ اُس سال ذو الحجہ کی ابتداء جمعرات کے روز ہوئی تھی۔اِس حساب