کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 179
لاَ تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ إِیْمَانِکُمْ﴾[التوبۃ:۶۵۔۶۶]
ترجمہ:’’کہہ دیجئے کہ اللہ،اس کی آیتیں اور اس کا رسول ہی تمھارے ہنسی مذاق کیلئے رہ گئے ہیں ؟ تم بہانے نہ بناؤ،یقینا تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہو گئے۔‘‘
یہ آیتِ کریمہ ان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی جنہوں نے جنگ تبوک میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا مذاق اڑایا تھا۔
اسی طرح جو شخص اللہ تعالی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یا دین اسلام کو برا بھلا کہے وہ بھی کافر ہو جاتاہے۔
ساتواں ناقض ہے جادو کیونکہ جادو گر شیطان جنوں کے ذریعے جادو کا عمل کرتا ہے اور شیطان قسم کے جنات اس وقت تک اس کی مدد نہیں کرتے جب تک وہ اس سے شرکیہ اور کفریہ کام نہیں کروا لیتے۔مثلا شیطان کو مدد کیلئے پکارنا یا اس کیلئے جانور ذبح کرنا یا قرآن مجید کی بے حرمتی کرنا وغیرہ۔چنانچہ جب جا دو گرشیطان کی منشاء کے مطابق اِس طرح کے جرائم کا ارتکاب کرکے کفر کرتا ہے تو تب وہ اس کی’’خدمت’‘ کرنے پر آمادہ ہوتا ہے۔ لہذا جو بھی ایسا عمل کرے گا یا اس پر رضا مندی کا اظہار کرے گا وہ کافر ہوجائے گا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿وَمَا یُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتّٰی یَقُوْلاَ إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَۃٌ فَلاَ تَکْفُرْ﴾
[البقرۃ:۱۰۲]
ترجمہ:’’وہ دونوں کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک اسے یہ نہ کہہ دیں کہ ہم توایک آزمائش ہیں،لہذا تو کفر نہ کر۔‘‘
یہ حکم اُس جادو گر کے متعلق ہے جس کا تعلق شیطان قسم کے جنوں کے ساتھ ہو۔جہاں تک اُس جادو گر کا تعلق ہے جو شیطان قسم کے جنات سے رابطہ کئے بغیر جادو کا