کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 178
اگر وہ اجتہاد کرے اور غلط فیصلہ کردے تو اس کیلئے ایک اجر ہے۔’‘ پانچواں ناقض یہ ہے کہ کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے کسی حکم سے بغض رکھے یا اسے نا پسند کرے چاہے وہ اس پر عمل کیوں نہ کرے وہ کافر ہے۔ مثلا کوئی آدمی نماز سے بغض رکھے یا اسے ناپسند کرے تو وہ یقینا کافر ہے چاہے وہ نماز پڑھتا کیوں نہ ہو۔اس کی دلیل اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے: ﴿ذٰلِکَ بِأَنَّہُمْ کَرِہُوْا مَا أَنْزَلَ اللّٰہُ فَأَحْبَطَ أَعْمَالَہُمْ﴾[محمد:۹] ترجمہ:’’یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے اعمال ضائع کردئیے۔’‘ لہذا جو آدمی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کے کسی واجب یااس کے کسی حکم کے ثواب یا کسی جرم کی سزا سے بغض رکھے مثلا زانی یا چور پر حد نافذکرنے سے نفرت کا اظہار کرے یا اسے نا پسند کرے تو وہ یقینا کافر ہے۔ چھٹا ناقض یہ ہے کہ کوئی شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے کسی حکم کا یا کسی حکم کے ثواب یا کسی گناہ کی سزا کا مذاق اڑائے تو وہ بھی کافر ہو جاتا ہے مثلا کوئی شخص نماز یا زکاۃ کا مذاق اڑائے۔یا نماز پڑھنے والوں کا صرف اس لئے مذاق اڑائے کہ وہ نماز پڑھتے ہیں۔یا طواف کرنے والے حجاج کرام کا محض اس لئے مذاق اڑائے کہ وہ طواف کرتے ہیں۔یا مثلا اس کے سامنے جنت اور اس کی نعمتوں کا تذکرہ کیا جائے اور اسے بتایا جائے کہ موحد کو اللہ تعالی جنت میں داخل کرے گا یا اس کے سامنے جہنم اور اس کے عذاب کا ذکر کیا جائے تو وہ جنت ودوزخ کا مذاق اڑائے،تو ایسا شخص یقینا کافر ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿قُلْ أَبِاللّٰہِ وَآیَاتِہٖ وَرَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِؤُنَ ٭