کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 174
ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں۔جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں یقینا اللہ ان کے درمیان فیصلہ کردے گا۔ اللہ ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکرِ حق ہو۔’‘
یعنی وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں جبکہ اللہ تعالی نے انھیں جھوٹا اور کافر قرار دیتے ہوئے وعید سنائی ہے کہ وہ قیامت کے روز ان میں فیصلہ کردے گا۔اس سے ثابت ہوا کہ وہ اپنے اس عمل کی بناء پر اللہ تعالی کے نزدیک کافر ہیں اور اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے۔
نیز اس کا فرمان ہے:
﴿وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَیَقُوْلُوْنَ ہٰؤُلَآئِ شُفَعَآئُ نَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّئُوْنَ اللّٰہَ بِمَا لاَ یَعْلَمُ فِی السَّمٰوَاتِ وَلَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہُ وَتَعَالٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾[یونس:18]
ترجمہ:’’وہ لوگ اﷲ کی بجائے ان کی عبادت کرتے ہیں جو انھیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔اور کہتے ہیں کہ اﷲ کے حضور یہ ہمارے سفارشی ہیں۔آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اﷲ کو ایسی بات کی اطلاع دیتے ہو جس کے ہونے کی خبر نہ آسمانوں میں ہے اور نہ زمین میں۔اس کی ذات ان مشرکانہ اعمال سے پاک اور برتر ہے۔’‘
تیسرا ناقض یہ ہے کہ کوئی شخص مشرکوں اور کافروں کے بارے میں یہ عقیدہ نہ رکھے کہ وہ کافر ہیں کیونکہ جو آدمی کافر کو کافر نہ کہے مثلا وہ یہود ونصاری یا مجوسیوں یا بت پرستوں یا منافقوں اور کیمونسٹوں کو کافر نہ کہے تو وہ بھی انہی کی طرح کافر ہو جاتا ہے۔یا وہ ان کے کفر میں شک کا اظہار کرے مثلا وہ یوں کہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہودی حق پر ہوں،یا معلوم نہیں وہ کافر ہیں یا نہیں،یا وہ یہ کہے کہ ہر انسان