کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 173
1. شرکِ اکبر انسان کو دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے جبکہ شرکِ اصغر ملّت اسلام سے باہر نہیں کرتا لیکن اس سے توحید میں خلل واقع ہوجاتا ہے۔
2. شرکِ اکبر کا مرتکب ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہے گا جبکہ شرکِ اصغر کے مرتکب کو اگر دوزخ میں ڈالاگیا تو اسے ہمیشہ اس میں نہیں رکھا جائے گا۔
3. شرکِ اکبر تمام نیک اعمال کو تباہ وبرباد کردیتا ہے جبکہ شرکِ اصغر تمام نیک اعمال کو نیست ونابود نہیں کرتا بلکہ صرف انہی اعمال کو برباد کرتا ہے جن میں ریا کاری اور دنیا طلبی کی آمیزش ہو۔
4.شرکِ اکبر انسان کے جان ومال کو حلال کردیتا ہے جبکہ شرکِ اصغر جان ومال کو حلال نہیں کرتا۔
دوسرا ناقض بھی شرک ہی کی ایک قسم ہے اور وہ یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ تعالی اور اپنے درمیان کسی کو واسطہ بنائے مثلا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو واسطہ بناتے ہوئے یوں کہے:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! میری مدد کیجئے یا اللہ تعالی کے ہاں میرے حق میں سفارش کیجئے یا کسی فرشتے یا جن یا بزرگ کو اپنے اور اللہ تعالی کے درمیان واسطہ بناتے ہوئے اس کیلئے جانور ذبح کرے یا نذرو نیاز پیش کرے یا اسے پکارے اور اس کا عقیدہ یہ ہو کہ یہ واسطہ اسے اللہ کے قریب کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖ أَوْلِیَائَ مَا نَعْبُدُہُمْ إِلاَّ لِیُقَرِّبُوْنَا إِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی إِنَّ اللّٰہَ یَحْکُمُ بَیْنَہُمْ فِیْ مَا ہُمْ فِیْہِ یَخْتَلِفُوْنَ إِنَّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِیْ مَنْ ہُوَ کَاذِبٌ کَفَّارٌ﴾[الزمر:۳]
ترجمہ:’’اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ ولی بنا رکھے ہیں(وہ کہتے ہیں کہ)ہم تو