کتاب: حقیقت شہادتین - صفحہ 172
وَ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْلَۃِ،إِنْ أُعْطِیَ رَضِیَ،وَإِنْ لَمْ یُعْطَ سَخِطَ)
ترجمہ:’’ہلاک ہوا دینار کا بندہ،ہلاک ہوا درہم کا بندہ،ہلاک ہوا چادر کا بندہ،ہلاک ہوا مخملی چادر کا بندہ۔اگر اسے دیا جاتا ہے تو خوش رہتا ہے اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوجاتا ہے۔‘‘[بخاری]
امام ابن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:’’ارادوں اور نیتوں کا شرک ایسا سمندر ہے جس کا کوئی کنارا نہیں اوربہت ہی کم لوگ ہیں جو اس سے بچ پاتے ہیں۔جس شخص نے بھی اپنے عمل سے اﷲ کی رضا کے سوا کسی دوسری چیز کا ارادہ کیا یا اﷲ کے تقرب کے علاوہ کسی اور چیز کی نیت کی اور اس سے اپنے نیک اعمال کا صلہ طلب کیا تو اس نے اپنی نیت اور ارادے میں شرک کیا۔جبکہ اخلاص یہ ہے کہ تمام اعمال،افعال،نیتوں اور ارادوں میں اﷲ تعالیٰ کی ذات کوہی خالص کیا جائے۔یہی وہ حنیفیت یعنی ملّت ابراہیمی ہے جس کو اختیار کرنے کاحکم اﷲ تعالیٰ نے اپنے تمام بندوں کو دیا ہے۔اس کے علاوہ کسی سے اور کوئی چیز قابلِ قبول نہیں۔اوریہی اسلام کی حقیقت ہے جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَن یُّقْبَلَ مِنْہُ وَہُوَ فِی الْآخِرَۃِ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ﴾[آلِ عمران:85]
ترجمہ:’’اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین طلب کرے گا اس سے وہ قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا پانے والوں میں سے ہوگا۔‘‘
اور یہی حنیفیت ملت ابراہیمی ہے جس سے وہی شخص منہ موڑے گا جو دنیا کا سب سے بڑا احمق ہوگا۔[الجواب الکافی:115]
خلاصہ یہ ہے کہ شرکِ اکبر اور شرکِ اصغر کے درمیان فرق درج ذیل امور میں پایا جاتا ہے: